Mehangai - Mukalma - Dialogues - مہنگائی - مکالمہ

مہنگائی کے موضوع پر مکالمہ

 موضوع :-   

 مہنگائی کے موضوع پر مکالمہ
 صحافی اور عام شہری کے درمیان

تفصیل: 

آج کل خاص طور پر پاکستان میں مہنگائی  ایسا موضوع ہے  جو ہر کسی کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس کے اثرات ہر طبقے کے لوگوں پر پڑتے ہیں۔ ایک صحافی نے ایک عام شہری سے مہنگائی کے موضوع پر گفتگو کی ہے۔ دو یا دو سے زیادہ لوگوں کے درمیان بات چیت یا گفتگو کو مکالمہ کہتے ہیں۔  اس گفتگو سے مہنگائی کے اثرات اور لوگوں کی رائے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

صحافی اور عام شہری کے درمیانمہنگائی

صحافی

عام شہری

گفتگو

اثرات

رائے

 اضافی خیالات :

مہنگائی کے اثرات کی تفصیل، جیسے کہ آمدنی میں کمی، معیار زندگی میں کمی، اور لوگوں کی ذہنی صحت پر اثرات۔

لوگوں کی رائے، جیسے کہ انہوں نے مہنگائی کو کم کرنے کے لیے کیا کیا ہے، اور وہ حکومت سے کیا توقع کرتے ہیں۔

مہنگائی کے مستقبل کے بارے میں اندازہ، جیسے کہ یہ کیسے جاری رہ سکتا ہے اور اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔

Mehangai - Mukalma - Dialogues

یہاں ایک زبردست، دلچسپ مکالمہ ہے جو آپ  کے پیش خدمت ہے:

صحافی: جناب، آپ کی رائے میں مہنگائی کے اثرات کیا ہیں؟

عام شہری: مہنگائی کے اثرات ہمارے روزمرہ کے زندگی میں ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے ہمارے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے ہماری آمدنی کافی نہیں پڑ رہی ہے۔

صحافی: آپ نے مہنگائی کو کم کرنے کے لیے کیا کیا ہے؟

عام شہری: میں نے اپنے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں اب اتنا نہیں خرید رہا جتنا پہلے خریدتا تھا۔ میں مہنگے کھانے اور تفریح پر کم خرچ کر رہا ہوں۔

صحافی: حکومت سے آپ کی کیا توقعات ہیں؟

عام شہری: حکومت کو مہنگائی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔ حکومت کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔

صحافی: مہنگائی کے مستقبل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

عام شہری: میں فکر مند ہوں کہ مہنگائی جاری رہ سکتی ہے۔ اگر حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی ہے، تو یہ ہمارے معیشت کو تباہ کر سکتی ہے۔

( ایک مظاہرے میں بے شمار افراد شریک ہیں۔ ایک مشہور چینل کا صحافی (رپورٹر)  مختلف لوگوں سے ان کی آرا ء لے رہا ہے۔)

صحافی:  آئیے ناظرین آپ کو ہم جلوس کے شرکاء کی طرف لئے چلتے ہیں۔ (ایک شخص کی طرف مڑتے ہوئے) اسلام علیکم جناب! 

شہری:   وعلیکم السلام!

صحافی: جناب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ آج کس مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں؟

شہری:  آپ دیکھیں کہ مہنگائی کس قدر بڑھتی جا رہی ہے۔ بجلی کی فی یونٹ قیمتیں بڑھا دی گیئں ہیں اور پٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

صحافی:   تو عوام بجلی کم استعمال کیا کریں ناں!!

شہری : آپ بھی کمال کی بات کرتے ہیں۔ ہم نے کونسے ائیر کنڈیشنڈ لگا رکھے ہیں، صرف ایک پنکھا اور دو انرجی سیور استعمال ہوتے ہیں۔

صحافی : مہنگائی سےآپ ہی نہیں پورا ملک پریشان ہے۔

شہری: کاروبار کی حالت یہ ہے کہ روز بروز زوال کی طرف جا رہا ہے۔ آمدنی انتہائی کم ہے مگر بل اور اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ 

صحافی:آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس طرح احتجاج کرنے سے مہنگائی کا خاتمہ ہو جائے گا؟؟

شہری:   دیکھئیے صاحب! حکومت کو عوام پر رحم کرنا چاہیے،  ایک تو مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اوپر سے حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس  بڑھا دئیے ہیں، غریب کہاں جائیں؟

صحافی: حکومت سے امید رکھنا خام خیالی ہے۔ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوز وں کے  بارے میں آپ کیا کہیں گے۔؟

شہری: ہاں یہی  تو بات ہے،  حکومت کی رہی سہی کسر ان لوگوں نے پوری کر دی ہے۔ یہ لوگ بھی اپنی من مانی کر تے ہوئے چیزیں مہنگی فروخت کرتے ہیں۔

صحافی: فضول خرچی کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ مہنگائی کو بڑھانے میں کیا ہمارا خود کوئی عمل دخل نہیں ہے؟ تقریبات اور شادی بیاہ کے مواقع پر ہم   بے شمار خریداریاں اور فضول خرچی کرتے ہیں۔

شہری: روزمرہ زندگی میں سادگی اور کفایت شعاری کے باوجود ایک عام شہری کے لیے گزارا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

صحافی:  (دکھ سے) جی جناب آپ درست کہہ رہے ہیں، حکومت کے ساتھ ساتھ منافع  خوروں   اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آواز اٹھانی ہو  گی،  ورنہ  ہم   جانوروں  کا ریوڑ ہوں گے جن کی آواز میں اور فریاد میں  کوئی اثر نہ ہو گا۔

(رپورٹر اور کیمرہ مین  دوسری جانب متوجہ ہو جاتے ہیں۔)

 

0/Post a Comment/Comments

Welcome

Thank You